غزل
محبتوں کی روایت ذرا نہیں ملتی
جہاں میں ڈھونڈ کے دیکھا وفا نہیں ملتی
کہیں بھی اس کی مثال جفا نہیں ملتی
چلا کے تیر دل ناتواں پہ ظالم نے
دیا ہے زخم وہ جس کی دوا نہیں ملتی
چلوگے راہ پہ شیطان کی جو اے لوگو
تو زندگی میں سکوں کی فضا نہیں ملتی
نہ بھولتے کبھی پیغام آپ کا تو پھر
کبھی ذلیل نہ ہوتے سزا نہیں ملتی
اثر کرے جو دلوں پر تڑپ ہو ایماں کی
بلال جیسی اذاں کی صدا نہیں ملتی
1 comment:
Umda kalaam,mubarak
Post a Comment