کیا دیکھا ؟
..............
مئے ایقان سے معمور دیکھا
انہیں آنکھوں نے کوہ طور دیکھا
اندھیروں کے نئے تیور ہیں اب کے
اجالوں کو ہی ہٹتے دور دیکھا
۔۔۔۔۔۔۔۔
دریچے مہربانی کے کھلیں گے
یہ افسانہ بہت مشہور دیکھا
جلی امید کی قندیل، پھر بھی
کہاں چیزوں پہ عکس نور دیکھا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کٹے سر پر کئی الزام دیکھے
وہیں نافز نیا منشور دیکھا
ہے دبکا مصلحت کی گود میں سچ
عجب ایوان کا دستور دیکھا
۔۔۔۔۔۔۔
وہ جس کے سر تھیں ذمہ داریاں سب
اسے منصف کے دم میں چور دیکھا
برہنہ بربریت رقص میں اور
حکم کو بے خودو مسرور دیکھا
۔۔۔۔۔۔۔
خرد کو بارہا رنجور دیکھا
ذرا سے زخم کو ناسور دیکھا
بھروسے کا زنازہ لے کے نکلے
اثر منصف کو جب مجبور دیکھا
۔۔۔۔۔۔۔
مرغوب اثر فاطمی موبائل
9431448749
No comments:
Post a Comment