غزل
ہرجائ سنگدل ہے اس کو وفا نہ آئ
ہم کیا کریں جفا کی ہم کو ادا نہ آئ
اولاد کے ستم بھی خاموش رہ کے سہتی
ماں کے لبوں پہ پھر بھی اک بد دعا نہ آئ
آزادئ وطن پر قربان کر دیا سب
تھے وہ بڑے جیالے ان سی ادا نہ آئ
بچ کر نکل گۓ ہم طوفاں کی زد سے یارو
ماں کی دعا سے ہم پر کوئ بلا نہ آئ.
بےحس سے ہو گۓ ہیں انسان آجکل کے
بے ہودگی کے منظر لیکن حیا نہ آئ
طالم کی بےرخی سے برباد ہو گۓ ہم
ٹوٹا ہے دل کا شیشہ لیکن صدا نہ آئ
ہے انتظار جس کا آیا نہ وہ مسیحا
بیمار دل کو راحت اس کے سوا نہ آئ
ڈاکٹر ممتاز منور
9881469520
No comments:
Post a Comment